ہاں بےحساب پیتا ہو، شراب نہیں
تیری آنکھوں سے جام پیتا ہوں
تیرا نام بےوفاؤں کی فہرست میں
ہر دفعہ دیکھ کر مٹا دیتا ہوں
یہ گلی ہے تیری یا عشق کا مقتل
ہر دفعہ رقص بیتاب کر لیتا ہوں
بیتابی دل کا حال بیان کیا کرو
آرزوؤں کے بغیر اب جیتا ہوں
الفاظ میں وزن نہیں عیسیٰ کے
یاد کر تجھے غزل لکھ لیتا ہوں