وہ بےمنزل مسافر تھاکسی کےحسن کےدام میں جاالجھا
دلوں کاصیادبغیرقفس کےقیدبےمثال دےگیا
نرم سریرحریرلطیف جسم اسکاچہرہ بدرِمنیراسکا
اسکے حسن کااثرمیری روح کےتحت الثریٰ تک پہنچ گیا
اسےدیکھاتوزیست نےمانگی یہ دعااےاجل توقیامت سےپہلےنہ آ
لذتِ ذوقِ اسیری کی ایک اورمثال دے گیا
جمع کی مدحت فصاحت ٫بلاغت تیرےحسن کی خاطر
دستِ فہم سےبھی آگےتیراجمال گزرگیا
پہلے ہی سخت تھامیں مصیبتوں کےشکنجےمیں جکڑا ہوا
آیاخیال اسکاتنہائ کاایک اورعذاب دےگیا
تمام عمربھرجس دُرِنایاب کی پوجاکی ہم نےغزنوی
اُس متاعِ جاں کولےکوئی اور دیارِغیرگیا