بے حسی سے کوئی تصویر بناؤں کیسے
قریھ سنگ میں آواز لگاؤں کیسے
تو کبھی دھوپ کبھی چھاؤں نظر آتا ھے
اڑتے رنگوں کو کاغذ پہ سجاؤں کیسے
زخم تو ڈھانپ لیے خاک قدم سے تیری
بوئے خوں تیز تجھ سے چھپاؤں کیسے
تیری آنکھیں بھی تو عاری ھیں گداز دل سے
ایک پتھر کو خدا اپنا بناؤں کیسے
دل سے ھی راستھ پوچھوں تو کس طرح زیدی
نا خدا ڈوبنے والے کو بناؤں کیسے