بے خبری کا موسم ہے

Poet: zain shakeel By: zain shakeel, gujrat

بے خبری کا موسم ہے
باتیں یاد نہیں رہتیں

تو میری خاموشی کو
کتنا سندر لگتا ہے

تنہائی یہ کہتی ہے
بات کرو دیواروں سے

دروازے کی دستک سے
امیدیں وابسطہ ہیں

وہ بولی یہ بارش کیوں؟
میں بولا بے چینی ہے!

ہجر کے مارے لوگوں کی
رنگت بھی اُڑ جاتی ہے

میری خاموشی اُس کو
کیوں آوازیں دیتی ہے

میں اب کیا بیزاری میں
رونے دھونے لگ جاؤں؟

Rate it:
Views: 472
20 Feb, 2015