سب کچھ جانتا ہے مگر بے خبر سا لگتا ہے
دور ہے میرے خیالوں سے مگر ہمسفر سا لگتا ہے
امکاں نہیں کہ ان کی سرزنش ہوگی آج
حسن کی عدالت میں وہ بڑا معتبر سا لگتا ہے
کتنی غزلیں اور نظمیں لکھ دیں اسکے جمال پہ
ہر اک لفظ شاعر کا اس پہ بے اثر سا لگتا ہے
پھر اس کے وعدے کا شور مجبوری کے حالات میں
پابند نہیں آنے کا مگر منتظر سا لگتا ہے
شبیب ہاشمی کی غزل جو انکی البم میں نہیں مجھے بے حد پسند ھے ۔ ان کی غزل انہی کے نام ۔ جاذب