Add Poetry

بے غرض جھکی پلکیں ۔ بے ساختہ سجدے ہیں

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

رگ رگ میں خون مچلا ۔ نس نس نے ہوا مانگی
دیوانگی نے اب کے یہ کس کی ادا مانگی

دونوں نے اپنی اپنی فطرت نبھائی دل سے
تو نے بھی ستم ڈھائے میں نے بھی دعا مانگی

چلمن گرا کے تم تو منظر سے ہٹ گئے تھے
پھر کس کے دریچوں سے کرنوں نےبقا مانگی

قسمت کے ستاروں پہ سہرے سے لگے سجنے
ہاتھوں کی لکیروں نے یوں بوئے حنا مانگی

پت جھڑ کےموسموں سے اتنی تو خبر لاؤ
پھولوں سے چوری چوری کس کس نے حیا مانگی

بے غرض جھکی پلکیں ۔ بے ساختہ سجدے ہیں
بے لوث عقیدت ہے کب ہم نے جزا مانگی

رحمت تھی جوش پر تو کہتے کہ شوق دے دو
عمر دراز تم نے مانگی بھی تو کیا مانگی

بس چاہتا ہوں مجھ سا تم پر بھی ہجر بیتے
وہ وصل کی عنایت کب میں نے بتا مانگی

دیکھو تو میں نے ابر باراں کو پکارا ہے
سمجھو تو بے خودی میں زلفوں کی گھٹا مانگی

روئے فلک پہ انجم نالاں سے لگ رہے ہیں
بس دیکھنے کو کچھ دن جنت تھی ذرا مانگی

Rate it:
Views: 1718
08 Dec, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets