بیوفا کہہ کر مجھ کو بدنام نہ کر
تو میری الفت کا تماشہ عام نہ کر
گر نہیں ھے پیار تو صاف کہہ دے
جگ ہنسائی جابجاء مری ہر گام نہ کر
میں نے مانا نکما ہوں جہان بھر کا
مگر میری عزت یوں تو نیلام نہ کر
ابھی تو ابتداء ھے پیار کی اپنے
تو ابھی سے اسے ظالم انجام نہ کر
جس سے ٹھیس پہنچے دل کو اپنے
بھولے سے کبھی ایسا تو کام نہ کر
مجھکو مرنے دے اسد دھلیز پر اپنی
ھے حسرت کل یہی تو تمام نہ کر