یہاں اپنا کوئی آشیاں نہیں ہے
بےگھرہیں کوئی مکاں نہیں ہے
میرا جسم جو تمہیں نظر آتا ہے
اس میں رتی بھربھی جان نہیں ہے
جس کے خیالوں میں ہم کھوئےہیں
ہماری سمت اس کا دھیان نہیں ہے
منہ زبانی وعدے تو سبھی کرتے ہیں
مگر انہیں نبھانا کوئی آساں نہیں ہے
ہم کسی فریب میں نہیں آنے والے
اب اصغر اتنا بھی ناداں نہیں ہے