تاریکی میں روشنی ستارہ
احساسِ خوش آگہی ستارہ
آنکھوں میں ہےآسمانِ حیرت
باندھے ہے جو ٹکٹکی ستارہ
چھوٹے گا کمانِ کہکشاں سے
سوچے گا جو خود کشی ستارہ
چندا تو نہ بولے چاندنی سے
دیکھے ہے یہ خامشی ستارہ
افلاک پہ کچھ بدل بھی دیتا
سن لیتا جو ان کہی ستارہ
بس رات سے صبح تک جیے گا
صرف اتنی ہے زندگی ستارہ
ٹوٹا ہے اس آسماں سے شاید
اخلاص کا آخری ستارہ
کرتا ہے کشید وَرۡد ہی سے
دیتا ہے جو تازگی ستارہ