صبح ہوئی تو سارے پریشان ہو گئے
تارے تمہارے حسن پہ قربان ہو گئے
کھلتے ہی سب انگشت بدندان ہو گئے
غنچے فروغ حشرسے بے جان ہو گئے
اک تم ہی نہیں قیس کی صورت بروئے ریگ
شہروں کے شہر عشق میں ویران ہو گئے
دیکھی جو ان گلاب کلائیوں کی نازکی
کنگن میں سجے پھول بھی حیران ہو گئے
ہر چیز میں اب حسن نظر آتا ہے مجھکو
تم جب سے میرے شعر کا عنوان ہو گئے