تتلیوں کی شام میں
اجنبی سے احساس میں
خاموشیوں کی بات چل رہی ہیں
ہواؤں کے ساز میں
کچھ اپنے ہیں
کچھ بیگانے ہیں
ُدکھ مل رہے ہیں
تحفوں کے انداز میں
چل رہی ہیں
کشتی سمندر کنارے
بہہ رہی ہیں ہستی
لہروں کے طوفان میں
کہاں بچھڑتے ہیں
جو اپنے ہوتے ہیں
دیکھو وہ لوٹ کر آ رہے ہیں
پرندوں کے ساتھ میں
میری آرزو میری تمناوں کی شام میں
پھول کھلتے جا رہے ہیں
میرے قدم قدم کی ٹاپ میں
تیرا بدلہ لہجہ کتنا حسین ہیں
میرا دل ڈوبتا جا رہا ہے
تیرے نئے انداز میں