جاتے ہوئے وہ دے گیا اک آنے کے نوید ابتک میری حیات کو اک حوصلہ سا ہے بس اک ذرا سے لمس سے بکھرے گا ہوا میں تتلی کا رنگ بھی تیرے عہد وفا سا ہے سانسوں کے ساتھ یاد ہے وابستہ تمہاری لفظوں کے ساتھ ذکر تمہارا جڑا سا ہے