تجھے صنم کبھی ایسی ادا سے دیکھوں گا
تڑپ اُٹھے گا ترا دل جلا کے دیکھوں گا
اگر دیا مرا قسمت نے ساتھ تو اِک دن
کسی حسین کے دل میں سما کے دیکھوں گا
نظر پہ قید تو اپنے لگا نہیں سکتا
زمانہ جو کہے میری بلا سے دیکھوں گا
اگرچہ کچھ نہیں مانگا ابھی تلک لیکن
کبھی نصیب تجھے آزما کے دیکھوں گا
حسین چہرہ گلابی نقاب کے پیچھے
چھپے گا کب تلک آخر حیا سے دیکھوں گا
سدا چمکتا ستاروں کے درمیاں جاناں
تجھی سا ایک ستارا سجا کے دیکھوں گا