تجھے دیکھنے کو ترستی ہیں آنکھیں
ساون بھادوں کی طرح برستی ہیں آنکھیں
محفل میں ہم ان سے بات نہیں کر سکتے
ان کی آنکھوں سےباتیں کرتی ہیں آنکھیں
وہ جس راہ سے ایک بار گزر جاتےہیں
بار بار ان کہ نقش پا کو تکتی ہیں آنکھیں
دن کا چین راتوں کی نیند کھو جاتی ہے
جب کسی دلدار سے ملتی ہیں آنکھیں
شدت سےجنہیں کسی کا انتظارہوتا ہے
وہ مرنےکے بعد بھی جھپکتی ہیں آنکھیں
لگتاہےآج وہ اصغرسےملنےآرہے ہیں
صبح سےباربار یہ پھڑکتی ہیں آنکھیں