توں مجھے غم دے اور میں مسکراؤں
تو اور بات ہے
عشق تیرے ستم جانتے ہوئے
خود کو آتش عشق میں جلاؤں
تو اور بات ہے
میری ساری وفاؤں کے صلے میں
توں مجھے جدائی انعام دے
اور میں ہس کے گلے سے لگاؤں
تو اور بات ہے
میں تجھے سوچوں چاہوں اور
دیکھنے پانے کی دعائیں مانگوں
توں آئے بن ملے چلا جائے
میں پھر بھی تجھ سے ربط بناؤں
تو اور بات ہے
ساری ساری رات تیرے انتظار میں جاگوں
سو جاؤں تو تیرا دیدار مانگوں
توں کبھی بھول سے پلٹ کر دیکھے
اور میں تیری راہ میں پلکیں بچھاؤں
میرا پیار پھر بھی نہ تجھ کو بھائے
تو اور بات ہے
تجھے رو کے مناؤں
تجھے مینتوں سے سمجھاؤں
میں غم سے نڈھال ہو جاؤں
اور توں میرے حال پر مسکرائے
تو اور بات ہے
تیری بےرخی سے مجھے کیں روگ لگ جائیں
تیرے انتظار میں میری سانسیں روک جائیں
اور میں ابدی نیند سو جاؤں
توں مجھے بھول جائے اور
میری قبر کے پاس سے گزر جائے
تو اور بات ہے