تجھے میں بھلا دُوں مگر کیسے؟
کہ تُو تو مجھ میں جاناں
اب سما چکی ہے اِس قدر
کہ میں تجھکو نکالوں
تو مجھ میں کچھ نہیں بچتا
میں چلتا ہوں میں پھرتا ہوں
میں ہنستا ہوں میں روتا ہوں
میں کھاتا ہوں میں پیتا ہوں
مگر حقیقت کچھ اور ہے اب
میں زندہ ہوں مگر جیتا نہیں