دل نکال کے قدموں میں رکھ دیا میں نے روٹھے ہوئے صنم کو منانے کے لئے میں خود کو کھو بیٹھا وہیں تجھے پانے کے لئے اب بچا کیا ہے حد سے گزر جانے کے لئے