تجھ سے بڑھ کر نہ کوئی اور حسیں ہونا ہے
جو ترے بعد مرے دل میں مکیں ہونا ہے
آج تو مان کے غیروں کی مجھے چھوڑ دے پر
اک نہ اک دن تو تجھے مجھ پہ یقیں ہونا ہے
میں نے سوچا تھا کہ میں اپنا بناؤں گا تجھے
کیا خبر تھی تو کہیں مجھ کو کہیں ہونا ہے
کتنا پاگل ہے مرا دل جو تجھے سوچتا ہے
جانتا بھی ہے تجھے میرا نہیں ہونا ہے
بھول بیٹھا ہے مکاں اونچے بنانے والا
ایک دن مجھ کو کہیں خاک نشیں ہونا ہے
چار پیسے ہیں تری جیب میں کر لے موجیں
تیرے عیبوں کو ابھی پردہ نشیں ہونا ہے
عاشقوں کی یہی قسمت میں لکھا ہے باقرؔ
کہ عدو ہونگے جہاں یار وہیں ہونا ہے