گناہوں کی دلدل میں اترتے بھی رہے نکلتے بھی رہے
ستم پہ ستم خود پر کرتے ہی رہے کرتے ہی رہے
خواہشوں کے بھنور میں ترسے بھی تڑپتے بھی رہے
رضا میں تیری راضی بھی رہے تجھ سے دور نہ رہے
سمندر تیرے کم نہیں آنسو اپنے بھی گرتے ہی رہے
سجود کے عالم میں روتے ہی رہے روتے ہی رہے
نہیں فرشتے عام آدم ہی رہے تیرے خادم بھی رہے
خطا پہ نادم بھی رہے تیری رحمت کے طالب بھی رہے
گرتے بھی رہے سنبھلتے بھی رہے تجھ سے دور نہ ہوے دور نہ رہے