یہ زندگی نہ جانے کس مقام تلے ہے دامن میں ترے دیے ہوئے پھول جلے ہیں جانے کیسا وقت نے پھیلایا ہے دھواں خواب سیاہ دھوئیں میں اٹے ملے ہیں تجھ سے کہنے کو اب یہی بچا ہے تجھ سے نہیں ہم کو خود سے گلے ہیں