تجھ کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
خود کو بھی آزما کے دیکھ لیا
شیخ جی اب نہ چھیڑے مجھ کو
جام تجھ کو پَلا کے دیکھ لیا
مقصدَ زیست تب ملا یہ ہم کو
تو نے جب مُسکرا کے دیکھ لیا
جا کے معبد میں دیکھنا جو تھا
سامنے تُجھ کو پا کے دیکھ لیا
تیرگی غم کی دُور کر نہ سکے
دَل بھی طاہر جلا کے دیکھ لیا