تجھ کو مالک مری بندگی کی قسم حسن ان کا ہمیشہ نکھرتا رہے
گیسؤں کی گھٹا اور گھرتی رہے جام آنکھوں سے یونہی چھلکتا رہے
یونہی چلمن اٹھاتے گراتے رہو ہے قسم تم کو یونہی ستاتے رہو
دل کی پرواہ کیوں تم کو ہونے لگی گر تڑپتا ہے یہ تو تڑپتا رہے
یونہی ہنستے رہو مسکراتے رہو مے کے ساغر یونہی کھنکھناتے رہو
جام آنکھوں سے یونہی پلا تے رہو رند گرتا رہے یا سنپھلتا رہے
گیسوؤں کا یونہی رخ پہ پہرا رہے ابر جو گھر کے آیا ہے گہرا رہے
اوٹ سے ان کی وہ ہم کو دیکھا کریں حسن کا ان کے سورج نکلتا رہے
غم زدہ ہے حسن پاس بیٹھے رہو یونہی رکھے رہو آئینہ سامنے
دھیرے دھیرے سے تم بھی سنورتے رہو تھوڑا تھوڑا سا وہ بھی بہلتا رہے