تحریر کچھ یوں لکھی تھی کہ
عشق میں بھاگنے کا کوئی رستہ نہیں ہوتا
ہر پاگل و آوارہ عشق سے وابستہ نہیں ہوتا
کچھ لوگ محبت میں بھی منزل کو پا لیتے ہیں
ہر عاشق کا حال دل خستہ نہیں ہوتا
کبھی بیتے ہوئے پل کو بھی جی لیتا ہوں
کیونکہ ہر گزرا ہوا پل گزشتہ نہیں ہوتا
اختتام یوں کیا کہ نئ غزل کو آغاز ملے
اب اختتام داستان پہ دل شکستہ نہیں ہوتا