گھروں میں بیٹھ کر یوں تو وہ اکثر سوچ لیتا ہے وہ قطرہ ہے مگر خود کو سمندر سوچ لیتا ہے کوئی دھرتی کا سینا چیر کر لیتا رزق اپنا کوئی فاقہ کشی کو ہی مقدر سوچ لیتا ہے