جب سے اسکو دیکھا ہے زندگی سے الجھا سا بڑھ گئے ہیں جانے کیوں دائرے سے سوچوں کے پھول جو ہیں مرجھائے سب کے سب مظاہر ہیں کچھ تیرے تغافل کے کچھ تیرے رویوں کے حسن کا بھرم رکھا میرے قلم نے ورنہ تذکرے ہزاروں ہیں کاغذی گلابوں کے