کام نہ آ سکی اپنی وفائیں تو کیا کریں
اک بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں
مجھ کو یہ اعتراف کہ دعاؤں میں ہے اثر
جائیں نہ عرش پر جو دعائیں تو کیا کریں
اک دن کی بات ہو تو اسے بھول جائیں ہم
نازل ہوں ہر روز دل پہ بلائیں تو کیا کریں
شب بھر تو ان کی یاد میں تارے گنا کریں
تارے سے دن میں بھی نظر آئیں تو کیا کریں
جی میں ہے کہ ان کو بھلا کر ہی دیکھ لیں
وہ بار بار یاد جو آئیں تو کیا کریں
ترکِ وفا بھی جرمِ محبت سہی
ملنے لگیں وفا کی سزائیں تو کیا کریں