ترک تعلقات کی قیمت نہ پوچھیے
بکھرے ہوئے جذبات کی حسرت نہ پوچھیے
احساس کی کرچیاں بکھریں کہاں کہاں
غمزدہ لمحات کی حدت نہ پوچھیے
بے تابیوں میں جرم محبت کی لطافت
بے باکیوں میں بڑھتی وحشت نہ پوچھیے
ناکامیوں میں لپٹی ہوئی بے کسی کی مورت
بدنامیوں میں بے رخی کی ذلت نہ پوچھیئے
سلطانیوں میں بے ہنر دانا سے بھی بہتر
محکومیوں با ہنر کی حا لت نہ پو چھیے