تری بے دھیانی کے سلسلے
وہی کُوبکو، وہی جا بجا
کسی لامکاں کے مکان میں
کسی اور درد کا درد ہے
مری زندگی کے سوال کا
کبھی مسکرا کے جواب دے
کبھی کرچیوں پہ قدم پڑا
تو لہو نے ساتھ نہیں دیا
میں گلے لگاتا ہوں شوق سے
مجھے درد ملتا ہے روز ہی
مجھے تیرا غم تو نہیں ملا
مجھے تیرے غم کی شبیہ ملی