تری محفل سے جو اٹھ جائیں گے مہر و وفا والے

Poet: بدیع الزماں سحر By: مصدق رفیق, Karachi

تری محفل سے جو اٹھ جائیں گے مہر و وفا والے
تو پوچھے گا تجھے پھر کون اے جور و جفا والے

نگاہ یار اتنی سی عنایت ہم پہ ہو جاتی
کہ دنیا یہ سمجھ لیتی کہ ہم بھی ہیں خدا والے

ہماری قدر کر پیر مغاں کہ واسطے جن کے
لئے پھرتے ہیں جام ارغوانی میکدہ والے

یہ بیڑا ہے جنوں کا کب رکا باد مخالف سے
نیا طوفان لائیں ڈھونڈ ڈھونڈھ کر بلا والے

دیے جلتے نہ پلکوں پر نہ بزم آرزو سجتی
بڑا احسان دل پر ہے ترا جود و سخا والے

تجھے اپنوں نے چھوڑا اور غیروں نے ہے اپنایا
مبارک ہو تجھے نقل مکانی مصطفیٰ والے

غزل کہتے نہ تجھ پر تو بھلا کس کو پتا چلتا
یہ چہرہ چودھویں کا چاند ہے گیسو گھٹا والے

تخلص ہے سحرؔ دل کی گلی شہر محبت ہے
چلے آؤ بہت آسان سے ہیں ہم پتا والے
 

Rate it:
Views: 223
24 Jun, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL