جو رہتے ہوں سدا دل میں انہیں ڈھونڈا نہیں کرتے
رچے ہوں رگ وپے میں جو انہیں سوچا نہیں کرتے
بہاروں کے گھنے سائے میں تلخی بھی چھبن بھی ہے
غموں کی دھوپ کا لیکن کبھی شکوہ نہیں کرتے
نہیں آتے کبھی بھی لوٹ کر گزرے ہوئے موسم
برستے بادلوں کی آڑ میں ترسا نہیں کرتے
تجسس اور بڑھتا ہے مچل جاتے ہیں سن کر ہم
اچانک پیار کی باتوں کا رخ موڑا نہیں کرتے
تری چھبتی نگاہوں سے ہی زخمی ہوگئے وشمہ
کبھی بھی قتل گاہوں سے تو یوں دیکھا نہیں کرتے