ترے جو ہجر میں تھے ہم غم و فرات میں
سبھی کے واسطے تھے یاں ہوے شرات میں
فراق چاہتا ہے میرا تو اسےکہو
یہ بات دل میں ہی رکھے مری حیات میں
ترا ہے ظرف جتنا اتنا آزما لو تم
کمی کوئی نہ دیکھو گے مری ثبات میں
اسی کو سوچتے یہ رات بھی گزار دی
کبھی یہ سوچنا کہ کیا ملا ہے رات میں
نہ بات بات پہ یوں ذَلَّ کیا کرو مجھے
ہزار ہا تھا جو میں نے کہا برات میں