منزل تک پہنچا ہی دیا میں نے خواب جاناں
ترے نام پہ لکھ ہی دی میں نے کتاب جاناں
فکر نہیں مجھ کو کیا ہو گا میرا اب حساب جاناں
شادمانی نصیب ہو گی یا آئے گا عذاب جاناں
میری کومل جاناں کے لئے ہیں کچھ کومل گلاب جاناں
ناز کیوں نہ کروں میں میرا ہے وہ انتخاب جاناں
ذکر ترا ، چرچہ ترا ہے اِس میں شباب جاناں
وفاؤں کے لفظ ہیں سارے پڑھ لو کوئی باب جاناں
کومل پَری کوئی خاص کیسی لگی دینا کوئی جواب جاناں
نہال خوش ہے نہال شاد ہے اب نہیں اصطراب جاناں