تشنگی

Poet: By: Zulfiqar Ahmed, islamabad

تیرے ہونٹوں کی سلوٹ میں میری رات ابھی باقی ہے
مت کھول آنکھ کہ میرا خواب ابھی باقی ہے

اپنی زلفوں کو نہ سنوار قمرِ شوال میں
کہ تشنگیِ وصال کا سوال ابھی باقی ہے

سردیِ بدن کی حدت سے کانپ اُٹھا ہوں میں
کہ میرے شانے پے ٹوٹا تھا جو تیرا بال ابھی باقی ہے

مت روک اپنی انگڑائی کی شکن کو میری نظر سے
کہ دیکھ کیا ہوا ہے میرا حال ابھی باقی ہے

گیلے ہاتھوں میں تیری اُنگلیوں کے نشاں
کہ تھی جو بھی گرمیِ وفا ابھی باقی ہے

Rate it:
Views: 552
02 Apr, 2010