تصور میں تمھیں میں دیکھتا ہوں پیار کرتا ہوں
حقیقیت میں تمھیں میں پا نہیں سکتا ہے مجبوری
اداسی میں گزرتے ہیں مرے شام و سحر جاناں
محبت کر کے بھی ہم میں رہی ہے آج تک دوری
رہی ہے ہر قدم پہ اک نئی مشکل مرے ہمراہ
یہ کیسی الجھنیں ہیں جن کو میں سلجھا نہیں پایا
چکائی ہے ہے بڑی قیمت خوشی کی گر کبھی پائی
سکوں کا زندگی میں ایک بھی لمحہ نہیں آیا
جہاں کا درد بھی ہے اور الفت کے بھی غم دل میں
جئیے کیسے بھلا کوئی ہزاروں زحمتوں کے ساتھ
محبت نہ سہی تقدیر میں یہ سہہ بھی لے کوئی
مگر زندہ رہے کیسے وہ سب کی نفرتوں کے ساتھ
میں اپنی زندگی کے مسئلوں کو بھول سکتا تھا
ہمیشہ کے لیے جو زیست میں میری تو آ جاتی
مرے دن رات یوں ویراں نہ ہوتے اے مری محبوب
جدائی کی دیواریں گر تو ہمت سے گرا پاتی
ترے بن زندگی میں حسن ہے اور نہ ہی دلچسپی
میں خود کو ہر گھڑی اب موت کے ہاتھوں میں پاتا ہوں
میں چاہوں بھی تو پل بھر کے لیے اب ہنس نہیں سکتا
میں تنہائی میں اکثر غم کے نغمے گنگناتا ہوں
تصور میں تمھیں میں دیکھتا ہوں پیار کرتا ہوں
حقیقت میں تمھیں میں پا نہیں سکتا ہے مجبوری
اداسی میں گزرتے ہیں مرے شام و سحر جاناں
محبت کر کے بھی ہم میں رہی ہے آج تک دوری
تصور میں تمھیں میں دیکھتا ہوں پیار کرتا ہوں