تعظیم کی خواہش کہ زمانہ رِفاق مانگیں
بدتریں حسرتیں تو جیون بھی سَفاک مانگیں
ملے کوئی لمحہ تو محبتوں میں جی جاؤ دوست
ضروری یہ بھی نہیں کہ پوری حیات مانگیں
اپنی غنیمت کو اگر مقدر تراشتا چلا جائے
کس سے اُس اَجُر میں ساری کائنات مانگیں
اختیار کے فیصلے سے بڑے نقصان رساں ہوئے
مرضی اُن کی پہ ہیں بھل اخراجات مانگیں
ان کی عظیم الشانی کو گر اہمیت جان جائیں
تو اپنی استدعا لیئے کوئی مناجات مانگیں
اولین عرض ہمارا نہ سنو لیکن صدا تو ہے
کہ اس ارضی پہ رہتے کیا آفاق مانگیں