تقاضائے محبت ہے تردد نہ کیجئے
توڑ ڈالیے پر مجھ کو شرمندہ نہ کیجئے
مانا کہ رہتا ہے ہر پل آپ کا خیال
حسن و عاشقی کہ چرچے سر عام نہ کیجئے
وہ جان کر بنے رہے انجان جو مجھ سے
اصول محفل تھا پیار میں گلہ نہ کیجئے
دل کو سمجھائیں تو سمجھائیں کیسے عائش
چاہ کر انہی کو کہتا ہے کہ تذکرہ نہ کیجئے