زمانے نے ہم کو دیوانہ سمجھا
محبت میں مٹ کر مستانہ سمجھا
چاہت میں جنکی چلے سرجھکا کر
ادا خوب ُان کی انجا نہ سمجھا
ہستی کو اپنی میں نے مٹا کر
دوستوںنے مجھ کو پروانہ سمجھا
چلی رسم ایسی کہ اے پینے والو
صراحی نے مئے کو بیگانہ سمجھا
بے دریغ شاہجہان لوٹا گیا ہوں
کہ تقدیر نے بھی ویرانہ سمجھا