ہے عمر بیس سال رنگ مثلِ گلاب ہے
جسکے گلے میں عشق و وفا کا عذاب ہے
وہ دل جو کھو گیا ہے نگا ہوں میں کسی کی
رسوائیاں اٹھائی ہیں جس کے لئے بڑی
تاریخ تھی وہ پہلی مہینہ بہار کا
دل کھو گیا تھا جس گھڑی مجھ بیقرار کا
آنکھوں میں جن کی گم ہوا ان سے ہے التجا
واپس کریں وہ دل مرا مجھ کو پئے وفا
ورنہ تو جرمانے میں دل ان کا چراؤں گا
یوں اپنے دل کی ظالموں قیمت چکاؤں گا
حضرات میرے دل کا پتہ جو بتائیں گے
منہ مانگا وہ انعام بھی یہاں سے پائیں گے
گر پڑھ لے دل یہ التجا آجائے میرے پاس
اس کو کہوں گا کچھ بھی نہ کہ ہوں بہت اداس
جس کو نثار دل کی خبر ہو ‘ وہ دے ادھر
کوئے وفا ‘ مکان محبت ‘ وفا نگر