تلواریں ٹوٹ جاتیں ہیں ، سچ روٹھ جاتے ہیں
آنکھیں سوج جاتیں ہیں ،لب بھول جاتے ہیں
ذکر مُسترد ، خیال مُسترد ، مزاج مُختلف ،جناب مختلف
حیرت زدہ ہم !صنم بے زبان ، سوال مُنفرد جواب مُنتظر
رضاۓ حق ہے ، مومن ہے صابر ، کیں مراحل ، حواس گھائل
جو بھی چاہا ،خدا کی مرضی ، سَر خَم ہے، نشست قابض
سوال صد ہوں ، قائل کہاں ہم ؟ راہی ہے صابر ، دستور قائم
یقین پختہ ، الفاظ یکتا ، سعدیہٓ مسافر ، خدا ہے کافی