تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں

Poet: Akhter Sherani By: Kamran Khan, karachi / abu dhabi

تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں
یہ شرمیلی نظر کہہ دے تو کچھ گستاخیاں کر لوں

بہار آئی ہے بلبل دردِ دل کہتی ہے پھولوں سے
کہو تو میں بھی اپنا دردِ دل تم سے بیاں کر لوں

ہزاروں شوخ ارماں لے رہے ہیں چٹکیاں دل میں‌
حیا ان کی اجازت دے تو کچھ بیباکیاں کر لوں

کوئی صورت تو ہو دنیائے فانی میں بہلنے کی
ٹھہر جا اے جوانی ماتمِ عمر رواں کر لوں

چمن میں‌ ہیں بہم پروانہ و شمع و گل و بلبل
اجازت ہو تو میں بھی حالِ دل اپنا بیاں کر لوں

کسے معلوم کب کس وقت کس پر گر پڑے بجلی
ابھی سے میں ‌چمن میں چل کر آباد آشیاں کر لوں

مجھے دونوں جہاں میں‌ ایک وہ مل جائیں‌ گر اختر
تو اپنی حسرتوں کو بے نیازِ دو جہاں کر لوں

Rate it:
Views: 724
09 Jul, 2009