تمھاری جستجو میں جو رہے ہیں
یکایک، رفتہ رفتہ کھورہے ہیں
یوں خوابیدہ ہیں وہ خوابیدہ آنکھیں
بہت سے خواب ان میں سو رہے ہیں
کہاں یہ جانتے ہیں سونے والے
کہ ہم پلکوں پہ راتیں ڈھورہے ہیں
جنھیں بنجر ہوئے گزرے زمانے
ہم ان آنکھوں میں سپنے بورہے ہیں
غبارِعشق دُھلتا ہی نہیں ہے
ہم اک مدت سے چہرہ دھورہے ہیں