تمھارے حسن پے میں آج تک کچھ لکھ نہ سکا
کوئی تم سے زیادہ حسین مجھے لگ نہ سکا
کس کے حسن کی مسال دوں میں تمھارے لیے
کسی چیز میں ایسا حسن مجھے مل نہ سکا
کبھی گلاب کو بھی تمھیں میں دیر تک دیکھتا رہا
لیکن تم سے زیادہ حسین کوئی گلاب مل نہ سکا
بادلوں کو دیکھا ،برف پوش وادیوں میں ڈھونڈا
تمہارا بدل کہیں بھی مجھے ،آج تک مل نہ سکا
صحرا کی خاک چھا نی ،ہر ذرے کو آفتاب کر کے دیکھا
سمندر کی گہرایوں میں بھی ایسا گوہر ما ل نہ سکا
کہکشاؤں اور سارا آسمان چھان لیا
لاکھ تلاش کیا ، پر ایسا تارا مل نہ سکا
گرمیوں کا چاند ہو یا سردیوں کا پیارا سورج
تجھ سے مل کر جو سکھ ہے ملتا ،کوئی وہ سکھ دے نہ سکا
گٹھا ئیں برستی رہیں ،ٹھنڈی ہواہیں چلتی رہیں
تیرے پیار سے دل کو جو ملتی ہے ٹھنڈک ،ایسی ٹھنڈک کوئی دے نہ سکا
بہار آئی اور ہر طرف پھول ہی پھول کھلا گئی
تیرے آنے سے جو آئی تھی بہار ، ایسی بہار میری زندگی میں کوئی لا نہ سکا
تم اکثر مجھ سے پوچھتی ہو کہ تم آخر مجھ سے اتنی محبت کرتے ہو کیوں
سب اپنے پرائے دیکھ لئے لیکن تم جیسی بے غرض محبت مجھے کوئی دے نہ سکا