تمہاری قربتوں کی شام کو کب سے ترستی ہیں
مری آنکھیں تمہارے غم میں اے ہمدم برستی ہیں
تمہارے ہجر میں سارا چمن ویران رہتا ہے
تم آ ؤ تو مری طرح سے کلیاں بھی سنورتی ہیں
تمہیں کیسے بتاؤں بن تمہارے دن نہیں کٹتے
تمہارے بن مری راتیں اداسی میں گزرتی ہیں
ہے تنہائی کا عالم اور تم جانے کہاں گم ہو
سنو میری صدائیں آج ہر جانب بکھرتی ہیں
محبت کر کے سارہ میں نے صدمے ہی اٹھائے ہیں
کئی لہریں غموں کی ہر گھڑی دل میں اترتی ہیں