تمہارے روپ سے بڑھ کر کہیں جمال نہیں
کسی کے لفظ ہیں، میری تو کچھ مجال نہیں
کسی کی باتوں میں آکر اسے گنوانا مت
یہ دل تو گوہر نایاب، یہ سفال نہیں
فلک ہے ان کا ٹھکانہ وہاں چمکتے ہیں
ٹھہر گئے ہیں جو پلکوں پہ تو کمال نہیں؟
کہاں تمہاری نظر میں میرا مقام بھلا
مگر یوں دل سے تو اپنے مجھے نکال نہیں
کہا، یہ تھام لی دیوار تو یونہی ورنہ
نہیں، بچھڑنے کا مجھ کو ذرا ملال نہیں
زمیں سے کرچیاں کیوں چن رہی ہے آج بتول
نہیں کہا تھا تجھے دل کو سنھبال، نہیں؟