تمہیں بلانے کا دل نے ذرا بہانہ کیا
ذرا سی بات کا دنیا نے اک فسانہ کیا
غم فراق میں گزرا ہے ایک عرصہ زیست
تیرے خیال کو دل سے کبھی جدا نہ کیا
وطن پہ حق تو سب نے جتا دیا ہے مگر
ادا جو کرنا تھا وہ حق کبھی ادا نہ کیا
تیرے وصال میں گزرا ہوا میرا اک پل
اس ایک پل کو تیری یاد نے زمانہ کیا
کہ میری آنکھ میں اتنا نشہ ہے تیرے لئے
تمہاری یاد نے دل میں میرے ٹھکانہ کیا
مجھے یقیں ہے کہ اس نے مجھے بھلایا نہیں
یہ اور بات ہے اس نے کبھی پتہ نہ کیا
تیری وفا کو جنہوں نے بھلا دیا خالد
تمہاری ذات نے ان کے لئے کیا نہ کیا