تمہیں دیکھ کر لگتا ہے ایسے
ایک ہی چمن کے دو پھول جیسے
پون کے سنگ وہ اپنے جھولے
یوں گلے مل رہے تھے ہم جیسے
تمہیں دیکھ کر لگتا ہے ایسے
آنگن میں ساتھ کھیلے ہم حیسے
کبھی میں نے کبھی تم نے
چھو لیا ہو ایک دوجے کو جیسے
اک دوجے کی چاہ میں کبھی
ہنس د یۓ کبھی رو د یۓ حیسے
سانجھے مانجھے کے یہ رشتے
ایسے کے تم لگے اپنے حیسے
پھر جانے ہم یوں بچھڑے کیسے
پھر ملے تو لگا جدا ہوے نہ جیسے
پر مل کر بھی ہم ملے نہ کبھی
ہوتا یوں سنگم روحوں کا حیسے
اس رشتے کو نام ہم کیا دیں
نہ ہو کر بھی یہ اک رشتہ جیسے
نہ ہوے ہم فرشتے نہ تم فرشتے
پھر ہوے ہم دو دیوانے جیسے