تمہیں چھپ چھپ کے تکنے کا مزہ کچھ اور ہی ہے
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillخاک چھانی ہے میری سوچ نے جہانوں کی
تیری راہ میں بکھرنے کا مزہ کچھ اور ہی ہے
یوں تو ہر ورق ہے یکتا کتاب ہستی کا
تیرے الفاظ پڑھنے کا مزہ کچھ اور ہی ہے
ہزاروں پھول نگاہوں کو بھلے لگتے ہیں
تمہیں چھپ چھپ کے تکنے کا مزہ کچھ اور ہی ہے
تمہیں ہر وقت کھوجتی ہیں میری آرزوئیں
تیرے سانچے میں ڈھلنے کا مزہ کچھ اور ہی ہے
راستے وجد کی حالت میں رقص کرتے ہیں
تمہارے ساتھ چلنے کا مزہ کچھ اور ہی ہے
خواب سے دلنشیں لمحے آغوش میں لے کر
چاند تارے پکڑنے کا مزہ کچھ اور ہی ہے
تیرے ہاتھوں کی بولتی ہوئی لکیروں میں
حنا کے رنگ بھرنے کا مزہ کچھ اور ہی ہے
وصال و ہجر کے سارے فسانے اپنی جگہ
بچھڑ کر پھر سے ملنے کا مزہ کچھ اور ہی ہے
تمہاری جھیل سی آنکھوں کا عجب مستی میں
اٹھ کے فی الفور جھکنے کا مزہ کچھ اور ہی ہے
More Love / Romantic Poetry






