تم ایسا کرو کہ پھول ہی پھول راہوں میں بچھاؤ
ملے ہیں جتنے دکھ خدارا سب کو بھول جاؤ
یہ ناراضگی اور شکوے گلے کیسی یہ محبت ہے
تم ان کے ہر ستم کو سر آنکھوں پر اٹھاؤ
مجھے یہ خوف ہے کہ میں ان کے قابل نہیں
انہیں یہ ضد ہے کہ ھم کو تم ہی اپناؤ
ارے ٹہرو کہاں گھس آئے دل میں تم بنا پوچھے
یہ ویران سا گھر ہے کہیں اور تم محل بناؤ
کوئی کہء دو اسے کہ خوب سوچ لے پھر
کہیں ایسا نہ ہو کہ اپنے فیصلے پہ پچھتاؤ
کیوں بے چین ہو اتنےکیا تم کو بھی محبت ہے
ارے چھوڑو یہ کھیل دانی آرام سے تم سو جاؤ