تم تھں تو سمیٹ کر رکھتی تھی مجھے
اب اپنے کمرے کی طرح، بکھرا بکھرا رہتا ہوں
تیرے غم میں جان جاں مجھ پر ہے اب روپ نیا
تھڑی دیر جو رولیتا ہوں، نکھرا نکھرا رہتا ہوں
کوئ دھیان نہیں رکھتا ،پھولوں کی اس کیاری کا
میں بھی تیرا باغ تھا جاناں، اجڑا اجڑا رہتا ہوں
ترا پہلو تھا میسر تو امنگیں بھی جواں تھیں
اب پہلے سا ننھا بچہ ہوں، سہما سہما رہتا ہوں
دفعتا=، سرراہ ہوگئ ان سے جو ملاقات اپنی
وہ دن ہے کہ آج تلک، ہنستا گاتا رہتا ہوں