میری جاں تم خفا کیوں ہو
تمہیں مجھ سے گلہ کیا ہے
اچانک بے رخی اتنی
بتاؤ تو ہوا کیا ہے؟
کسی نے تم سے کیا آخر
کہا ہے میرے بارے میں
کسی سے تم نے کیا آخر
سنا ہے میرے بارے میں
رہو بے شک خفا مجھ سے
مگر یہ بتا سمجھا دو
مناؤں کب تلک تم کو
مجھے اتنا تو بتلا دو
اگر اب ہوسکے تم سے
تو یہ احسان فرما دو
میری منزل محبت ہے
مجھے منزل پہ پہنچا دو
تمہاری آنکھ میں آنسو
مجھے اچھے نہیں لگتے
تمہارے نرم ہونٹوں پہ
گلے اچھے نہیں لگتے
تمہارے مسکرانے سے
میرا دل مسکراتا ہے
تمہارے روٹھ جانے سے
میرا دل ٹوٹ جاتا ہے
میں اکثر سوچتا ہوں یہ
تمہیں کیوں دل میں بستی ہو
کوئی تو بات ہے تم میں
جو اتنی اچھی لگتی ہو
تمہیں جو بے سبب مجھ سے
خفا ہونے کی عادت ہے
یہ آغاز جدائی ہے
کہ انداز محبت ہے
وفا کے رنگ میں دیکھو
جفا اچھی نہیں ہوتی
کسی سے عشق میں اتنی
انا اچھی نہیں ہوتی
نہیں ہے جب گلہ کوئی
تو اتنی بے رخی پھر کیوں
اندھیرا ہی مقدر ہو
تو بکھرے روشنی پھر کیوں
چلو اب مان بھی جاؤ
بہت اب ہوچکی رنجش
کسی دن اور کرلینا
یہ پوری اپنی تم خواہش
فقط کہنے کی باتیں ہیں
نبھاتا کون ہے کس کو
چلو اب دیکھ لیتے ہیں
مناتا کون ہے کس کو